پاکستان اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ اس مشکل دور میں آنے والی مشکلات میں حکومت اور ریاست کا ہاتھ بٹائے جو ہرممکن طور پر کیا جارہا ہے لیکن گلہ صرف اتنا ہے کہ ہر مشکل دور اور مشکل صورتحال کی قیمت اس ملک کا غریب طبقہ ہی کیوں دیتا ہے؟
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی حکومت نے مفت آٹا فراہم کرنے کا اعلان کردیا ایک جانب تو یہ اعلان کانوں کو بھلا لگا کہ چلیں کسی غریب خاندان کو مفت آٹا میسر آئے گا لیکن یہ سوچ بھی پیدا ہوگئی کہ حکومت کیوں 30کلو مفت آٹا دے رہی ہے ماضی کی طرح ہی اس آٹے کی قیمت ادا کرکے شہریوں کو خود کیوں باعزت طریقے سے خریداری کا حق نہیں دیا گیا؟ بہر حال یہاں سیاست بھی تو کرنی ہے وزیر اعظم خود پہنچ کر تصاویر بناتے ہیں آٹا مفت بانٹ رہے ہیں اور یہ امید لگاتے ہیں کہ کئی گھنٹوں روزہ کی حالت میں ایک بوری کے انتظار میں کھڑے لوگ انہیں دعائیں بھی دیں گے اور ووٹ بھی دیں گے ۔ نہ جانے کون ان سیاست دانوں کو یہ پٹیاں پڑھاتا ہے اور کیوں سیاست دان اتنے سادے بن کر انکی بات بھی مان لیتے ہیں؟
ان حکمرانوں کو مشورہ دینے والے بیوروکریٹ سے کوئی پوچھے کہ کیا وہ باعزت طریقے سے اسی طرح اپنے گھر کی بہو بیٹیوں کو بھی لائن میں کھڑا کرنے پر اسی اطمینان کا اظہار کرینگے جس اطمینان کا آج وہ ایک غریب شہری کی بہن بیٹی کو کئی گھنٹے لائن میں کھڑا کرنے پر کررہے ہیں؟ یہ بیوروکریٹ خود تو دفتر سے نکلتے بھی نہیں اور اگر نکلیں تو بڑی گاڑی سے کم میں نکلنے کا جواز ہی پیدا نہیں ہوتا بیوروکریٹس کیلئے پوری حکومتی مشینری تیار ہوتی ہے وہ دفتر سے نکلتے ہیں تو پولیس اہلکار ان کے ساتھ ہوتے ہیں میڈیا کو تصویر جاری کرنے کیلئے بھی دو بندوں کی ڈیوٹی لگی ہوتی ہے ایک تصویر بنائے گاتو دوسرا سرکار کی وڈیو بنائے گا پھر انہیں بریفنگ دینے کیلئے بھی افسران کی لائن لگی ہوگی پھر جس جس کو مفت آٹا دینا ہے انہیں لائن میں لگانا اور سب کو سرکار کے وزٹ میں خاموش رکھنے والے بھی ہونگے لیکن ان سب کے اس ڈرامے میں عوام کو کیا فائدہ؟ روز فوٹو شوٹ ہورہے ہیں روز تصاویر بن رہی ہیں لیکن افسوس کہ کوئی غریب کے دل کا حال جاننے کیلئے تیار نہیں
اس پاکستان کی عوام نے ہر دور دیکھ لیا یہ بھی گزر جائے گا لیکن حقیقت یہی ہے کہ عوام بھولے گی نہیں آج ایک بوری آٹا دے کر احسان جتانے والے جب کل احتساب کے کٹہرے میں ہونگے تو یہ گلہ نہ کریں کہ ہم نے کیا کیا اور کیوں عوام نے ہم سے منہ موڑ لیا؟ بیوروکریٹ تو پیدا ہی ریاست کا خون چوسنے کیلئے ہے لیکن عوام سے ووٹ لے کر سنگھاسن پر بیٹھنے والے بھی جب ان بیوروکریٹس کی خوشامدیوں میں آجائیں گے تو پھر گلہ کس سے کریں؟
No comments:
Post a Comment